*صحیح قرآن خوانی کی تین شرائط*
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
*صحیح قرآن خوانی کی تین شرائط*
حضرت کے ایک شاگرد اس واقعے کو نقل کرتے ہیں کہ ایک روز ہم لوگ حضرت تھانویؒ کی خدمت میں سبق پڑھنے کے لئے حاضر ہوئے، تو دیکھا کہ حضرت والا مغموم بیٹھے ہیں، طبیعت پر غم کے آثار و افسردگی ہے، ہم نے پوچھا: حضرت! کیا بات ہے ، آپ قدر غمزدہ کیوں ہیں؟ حضرت نے فرمایا: گھر سے خط آیا ہے، میری بڑی ہمشیرہ کا انتقال ہوا ہے، اس وجہ سے طبیعت غمگین ہے، شاگردوں نے حضرت والا سے عرض کیا : آج ہم سبق نہیں پڑھیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ میں سبق پڑھانے کے لئے آیا ہوں، اللہ اکبر! اندازہ لگائیں بڑی بہن کا انتقال ہوگیا باوجود اس کے درس کے لئے درسگاہ تشریف لائے ہیں، حالاں کہ غم زدہ ہیں، پھر بھی کام کرنے کے لئے تشریف لائیں ہیں، جب شاگردوں نے سبق نہ پڑھنے پر زیادہ اصرار کیا، تو آپ نے بھی سبق پڑھنے پر مجبور نہیں فرمایا، اس کے بعد ان طلبہ نے عرض کیا کہ آج ہم اس گھنٹے میں قرآن کی تلاوت کرکے مرحومہ کو ایصال ثواب کرنا چاہتے ہیں https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-7464355867036385۔
حضرت والا نے فرمایا کہ میں چند شرطوں کےساتھ اجازت دیتا ہوں، اگر تم ان شرائط کی پابندی کرسکو تو ٹھیک ہے ؛ ورنہ رہنے دو۔
*(پہلی شرط)* یہ ہے کہ تم سب اکھٹے ہوکر قرآن شریف مت پڑھنا؛ بلکہ ہر شخص انفرادی طور پر قرآن کی تلاوت کرے۔
*(دوسری شرط)* یہ کہ جو شخص جتنا آسانی کے ساتھ پڑھ سکے، وہ اتنا پڑھ کر ایصال ثواب کردے، اگر ایک پارہ پڑھنا ممکن ہو،تو ایک پارہ پڑھ لیں، آدھا پارہ پڑھ سکتا ہو،تو آدھا پڑھ لیں، ایک پاؤ پڑھ سکتا ہو،تو ایک پاؤ پڑھ لیں ؛ ورنہ کم از کم تین مرتبہ سورہ اخلاص ہی پڑھ لیں، قرآن ختم کرنا کوئی ضروری نہیں۔
*(تیسری شرط)* یہ ہے کہ جب تم پڑھ کر ایصال ثواب کرلو تو کوئی طالب علم مجھے آکر یہ نہ بتائے کہ حضرت میں نے آپ کی ہمشیرہ کے لئے اتنا قرآن پڑھا ہے، مجھے بتانے کی ضرورت نہیں؛ اس لئے کہ تم مجھے بتانے کی نیت سے پڑھو گے تو خلوص کہاں رہے گا؛ بلکہ اس صورت میں تم اپنے آپ پر جبر کرکے زیادہ پارے پڑھو گے؛ اس لئے دل میں یہ خیال آےگا کہ اگر ہم نے ایک پارہ پڑھ کر حضرت والا کو بتایا کہ ایک پارہ پڑھاہے، تو حضرت کہیں گے کہ بس ایک ہی پارہ پڑھا ہے؟ بس ہم سے اتنی ہی محبت تھی؟ اس لئے ہر طالب علم جبر کرکے زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کرے گا، جس کی وجہ سے خلوص باقی نہیں رہے گا، جب خلوص نہیں ہوگا تو پڑھنے کا ثواب کیا ملے گا، جب یہ پابندی لگادی کوئی آکر مجھے نہ بتائے تو اب جتنا بھی قرآن شریف پڑھے گا وہ خلوص سے پڑھے گا اور خلوص کے ساتھ تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا دکھاوے کے بغیر خلوص کےپورا قرآن پڑھنے سے یقیناً بہتر ہے۔
لہذا اگر ہم بھی ان تین شرائط پر توجہ دیں تو ہماری قرآن خوانی بھی درست ہوسکتی ہے، ہماری مروجہ قرآن خوانی میں کئی قباحتیں موجود ہیں، جس کی وجہ سے نہ اس میں سنت کا نور ہے نہ روح،بعض مرتبہ ثواب کے بجائے گناہ کا اندیشہ ہوتا ہے، چاہیے کہ ان شرائط پر خود بھی عمل دوسروں تک بھی یہ پیغام پہنچائے ۔
(اصلاحی خطبات: ۱/ ۷۵-۷۷)
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں