روٹی کے ٹکڑے کرنا نیز کھانے کے دوران گفتگو کرنا
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
روٹی کے ٹکڑے کرنا نیز کھانے کے دوران گفتگو کرنا
سوال
1.روٹی کے چار ٹکڑے کر کے کھانا سنت ہے یا کھانے کے آداب میں سے ہے؟ اور کھانے کے دوران بات کرنا شرعاً ممنوع ہے۔؟
جواب
1.روٹی کے چار ٹکڑے کرنا کسی روایت سے ثابت نہیں ، اس لیے اس عمل کی نسبت رسول اللہ ﷺکی جانب نہیں کی جاسکتی ، نہ ہی ایسا کرنا لازم ہے۔ جس طرح سہولت ہو روٹی کو توڑ کر کھایا جاسکتا ہے ۔
چنانچہ مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’چارٹکڑے کرنے کا دستور ان علاقوں میں زیادہ ہے، جن میں شیعوں کا زور ہے ، اور اس کا اشارہ خلفائے اربعہ -رضی اللہ عنہم -کی طرف ہے کہ ہم چاروں کو مانتے ہیں، شیعوں کی طرح دو یا تین کے منکر نہیں ‘‘۔
(فتاوی محمودیہ ،ج:18،ص:80،ط: فاروقیہ)
2. کھانا کھاتے ہوئے خاموش رہنا غیر قوموں کا طریقہ ہے، فتاویٰ ہندیہ اور فتاویٰ شامی میں اسے مجوسیوں کا طریقہ لکھا گیا ہے، کھانے کھاتے ہوئے گفتگو کرنا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويكره السكوت حالة الأكل؛ لأنه تشبه بالمجوس، و يتكلم بالمعروف."
(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:340، ط:سعيد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"يكره السكوت حالة الأكل؛ لأنه تشبه بالمجوس، كذا في السراجية. ولايسكت على الطعام ولكن يتكلم بالمعروف وحكايات الصالحين، كذا في الغرائب."
(كتاب الكراهية،الباب الثالث عشر في النهبة ....، ج:5، ص:345، ط:ماجدية)
فقط والله اعلم
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں