شیر ۔گائے ۔اور مسلمان
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
شیر، گائے اور مسلمان
ایک گائے راستہ بھٹک کر جنگل کی طرف نکل گئی۔
وہاں ایک شیر اس پر حملہ کرنے کیلئے دوڑا۔
گائے بھاگنے لگی
شیر بھی اُس کے پیچھے دوڑتا رہا
گائے بھاگتی بھاگتی بالآخر ایک دلدل دریا پر پہنچی اور اس میں چھلانگ لگا دی۔
شیر نے بھی اس کے پیچھےچھلانگ لگائی لیکن گائے سے کچھ فاصلے پر ہی دلدل میں پھنس گیا۔
اب وہ دونوں جتنا نکلنے کی کوشش کرتے دلدل میں اُتنا ہی پھنستے جاتے، بالآخر گائے اور شیر دونوں ہی گلے تک دلدل میں پھنس گئے۔
ایسے میں شیر غصے سے بھناتا ہوادھاڑا: بدتمیز گائے! تجھےچھلانگ لگانے کیلئے اور کوئی جگہ نہیں ملی تھی، کوئی اور جگہ ہوتی توصرف تیری جان جاتی میں تو بچ جاتا، لیکن اب تو ہم دونوں ہی مریں گے۔۔۔
گائے ہنس کر بولی : جناب شیر !آپ کا کیا کوئی مالک ہے؟ شیر مزید غصے سے تلملاتا ہوا دھاڑا: تیری عقل پر پتھر ! میرا کہاں سے مالک آیا؟ میں تو خود ہی اس جنگل کا بادشاہ ہوں، اس جنگل کا مالک ہوں۔
گائے کو پھر ہنسی آگئی، کہنے لگی: بادشاہ سلامت! یہیں پر آپ کمزور ہیں، نہایت ہی کمزور۔ میرا ایک مالک ہے، جو کچھ ہی دیر میں مجھے ڈھونڈھتا ہوا یہاں آجائے گا اور مجھے نکال کر لے جائے گا اور آپ کو مار ڈالے گا۔
پھر گائے زور زور سے آوازیں نکال کر اپنے مالک کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلیے پکارنے لگی۔
ٹھیک شام کےقریب چرواہا اپنے گائے کو ڈھونڈھتا ہوا آیا، شیر کو مار ڈالا اور گائے کو نکال کر لے گیا۔
آج ہم مسلمان بھی اُس گائے کی طرح بھٹک گئے ہیں اور شیر نما دشمن ہمارا پیچھے لگا ہوا ہے۔
جبکہ ہمارا بھی خالق ہے، ہمارا بھی مالک ہے، جو زبردست اور حکمت والا ہے، وہ ہمیں دشمنوں کی ظلم و تشدد سے نجات دینے کی پوری قدرت رکھتا ہے۔
لیکن ہم اپنے زبردست اور قدرت والے مالک کو پکارنے کی بجائے دشمن کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں، دشمن کو ہی اپنا نجات دہندہ سمجھ رہے ہیں، اور دلدل کی مزید گہرائی میں پھنستے جا رہے ہیں۔
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں