پردہ کا خاص حکم
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
پردے کا خصوصی حکم
ارشاد باری تعالیٰ ہے اور جب تم لوگ ازواج مطہرات میں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو اللہ تعالی نے یہ حکم امت مسلمہ کو دیا ہے کہ امہات المومنین کے دروازے پر ھجوم نہ کریں اور بغیر پردے کے ان سے کوئی چیز طلب نہ کریں اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی نے امہات المومنین کو پردہ کرنے اور لوگوں کی نظروں سے چھپ جانے کا حکم دیا ہے ہے دور جاہلیت میں عربی عورت پردہ نہیں کرتی تھی کہ وہ محفلوں میں آتی جاتی اور مردوں کے درمیان بیٹھتی اٹھتی بات کرتی اور بازاروں میں گھومتی پھرتی تھی ابتدائے اسلام میں پردے کی ممانعت نہیں آئی تھی اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اور دوسری خواتین جنگ احد میں زخمیوں کے لیے پانی کا انتظام کرتی نظر آئیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پازیب بھی نظر آ رہے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر مسافروں اور مقامی لوگوں کا آنا جانا رہتا علم کے پیاسے بھی حاضر ہوتے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی بڑی خواہش تھی کہ امہات المومنین پر پردے کا حکم نازل ہو جائے یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی بنا پر ان کا جذبہ تھا انہوں نے اس کا اظہار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی مرتبہ کیا اس بڑی خواہش کی وجہ سے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلم کو بہت اچھا لگا لگا آپ کے یہاں ہر اچھا برا شخص آتا جاتا ہے اگر آپ محاصل مومنین کو پردے کا حکم فرمائیں آئے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد باری تعالی کے بغیر کوئی کام کرنے والے نہ تھے اس لیے حضرت عمر کی بات کا کوئی جواب نہ دیتے حتیٰ کہ اللہ رب العزت نے حجاب یعنی کے پردے کی آیات نازل فرما دے
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں