صلہ رحمی کی تاکید
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
🥀 _*صلہ رحمی کی تاکید اور فضیلت*_ 🥀
مفسر قرآن شیخ عبد الرحمن کیلانیؒ
قریبی رشتہ داروں سے بہترین سلوک کرنا بہت بڑا نیکی کا کام ہے اور ان تعلقات کو بگاڑنا خراب کرنا یا توڑنا گناہ کبیرہ ہے اس سلسلہ میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیے
١: رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ رحم رحمٰن سے نکلا ہے اللہ تعالیٰ نے رحم سے کہا جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا اور جو تجھے قطع کرے گا میں اسے قطع کروں گا
(بخاری، کتاب الادب، باب من وصل وصلہ اللہ )
٢: فراخی رزق کا نسخہ نیز آپﷺ نے فرمایا جو شخص چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر لمبی ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے
(بخاری، کتاب الادب۔ باب من بسط لہ فی الرزق/مسلم کتاب البر والصلۃ۔ باب صلۃ الرحم)
٣: نیز آپﷺ نے فرمایا قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا
(بخاری، کتاب الادب۔ باب إثم القاطع مسلم کتاب البر والصلہ۔ باب صلۃ الرحم و تحریم قطیعتھا)
٤: نیز آپﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کی تخلیق سے فارغ ہوا تو رحم نے کہا (اے اللہ) قطع رحمی سے تیری پناہ طلب کرنے کا یہی موقع ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں کیا تو اس بات سے راضی نہیں کہ میں اسے ہی ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے توڑوں جو تجھے توڑے؟
رحم نے کہا ہاں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا تیری یہ بات منظور ہے آپﷺ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو (دلیل کے طور پر) یہ آیت پڑھ لو ﴿ فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُـقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَکُمْ ﴾
(سورہ محمد، آیت : ٢٢) (بخاری و مسلم۔ حوالہ ایضاً)
٥: آپﷺ نے فرمایا بدلہ کے طور پر رشتہ ملانے والا رشتہ ملانے والا نہیں بلکہ رشتہ ملانے والا تو وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے ملائے
(بخاری۔ کتاب الادب۔ باب لیس الواصل بالمکافیئ)
٦: سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا میرے کچھ قریبی ہیں میں ان سے رشتہ ملاتا ہوں اور وہ مجھ سے رشتہ توڑتے ہیں میں ان سے اچھا سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے حوصلہ سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جاہلوں کا سا برتاؤ کرتے ہیں آپﷺ نے فرمایا اگر ایسی بات ہی ہے جو تم کہہ رہے ہو تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک تم اس حال پر قائم رہو گے ان کے مقابلہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ہمیشہ ایک مددگار رہے گا
(مسلم، کتاب البرو الصلہ۔ باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا)
٧۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس زمانہ میں آپ کی (قریش سے) صلح تھی اس دوران میری ماں (میرے پاس) آئی اور وہ اسلام سے بے رغبت تھی میں نے آپ سے پوچھا کیا میں اس سے صلہ رحمی کرسکتی ہوں؟
آپﷺ نے فرمایا ہاں
(بخاری۔ کتاب الادب۔ باب صلۃ المراۃ أمھا ولھا زوج)
٨: سیدنا ابو ایوبؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپﷺ سے پوچھا یا رسول اللہﷺ مجھے ایسا عمل بتلائیے جو مجھے جنت میں لے جائے آپﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس میں ذرا بھی شرک نہ کرنا نماز قائم کرو زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو
(بخاری۔ کتاب الادب۔ باب فضل صلۃ الرحم)
٩: آپﷺ نے فرمایا کوئی گناہ بغاوت اور قطع رحمی سے زیادہ اس بات کا اہل نہیں کہ اللہ اسے دنیا میں بھی فوراً سزا دے اور ساتھ ہی ساتھ آخرت میں بھی اس کے لیے عذاب بطور ذخیرہ رکھے
(ترمذی۔ ابو اب صفۃ القیامۃ)
(تیسیر القرآن، تفسیر سورہ النساء، آیت :
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں