ماں نے کمال کر دکھایا

 ❤❤❤🫶🏻 ❤❤❤ ایک تابعی بزرگ تھے حضرت ابو عبدالرحمن فروخؒ صاحب تاریح بغداد نے لکھا ہے کہ اپنے بیوی کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ترکستان میں جہاد ہو رہاہے میں چلا جاٶ بیوی کہنے لگی میں حاملہ ہو فرمانے لگے تو اور تیرا حمل اللہ کے سپرد یہ تیس ہزار درہم ہے یہ تو رکھ لے اور مجھے اجازت دے میں اللہ کے راستے میں جاٶ فروحؒ نکلے ایک ماہ ایک سال دو سال تین سال کوئی خبر نہیں فروح کہاں گئے پیچھے  بیٹا پیدا ہوا پروان چڑھا جوان ہوا بیوی کی جوانی ڈھل رہی اپنے حاوند کے انتظار میں دیواروں کے ساتھ جوانی گزر رہی ہے سیاہی سفیدی میں بدل گئی رونق جھریوں میں بدل گئی جوانی بڑھاپے میں بدل گئی وہ پھر بھی انتظار کرتی رہی کہ کبھی تو آئے گا تیس برس گزر گئے لیکن فروخ کا کوئی پتہ نہیں کبھی خبر آتی کہ زندہ ہے کبھی خبر آتی کہ شہید ہوگئے ایک رات لوگ عشاہ پڑھ کے جا چکے کہ ایک بڑے میاں ہتھیار سجائے ہوئے مدینے میں داحل ہوئے اپنے حیالات میں غلطاں وپیشماں پریشان و حیران یہ کون ہے یہ وہ جوان ہے جو جوانی میں نکلا تھا کالے داڑھی کے ساتھ آج لوٹا ہے سفید داڑھی کے ساتھ اس سوچ میں ہے کہ بیوی زندہ بھی ہے کہ مر گئی حاملہ تھی کی...

پولیو مہم کے لیے ضروری تحریر

 محترم مفتی صاحب دامت برکاتہم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب کے علم میں ہوگا کہ پولیو مہم مملکتِ خداداد میں انتہائی زوروشور سے جاری ہے۔ انکاری افراد کو بزور اسلحہ قطرے پلائے جاتے ہیں۔ عوام وخواص میں ایک تشویش پائی جاتی ہے کہ آیا یہ قطرے مفید صحت ہیں یا نہیں؟


                          { جواب }

پولیو قطرے مبینہ طور پر حالیہ یا لاحقہ بیماری کے انسداد کی مہم ہے، جوکہ بنیادی طور پر طبی ماہرین کا موضوع ہے نہ کہ شرعی ماہرین کا۔ شرعی ماہرین اس مہم کے بارے میں جو بھی رائے قائم فرمائیں تو اس سے قبل پولیو کی افادیت یا مضرت کے تعین کے لیے طبی ماہرین کی رائے پر انحصار کرنا ہوگا۔ اگر طبی ماہرین پولیو کی افادیت یا ضرورت پر متفق ہوجائیں تو شرعی ماہرین پولیو مہم کو جائز اور مباح کہہ سکیںگے، اگر معاملہ برعکس ہو تو علماء شریعت کا فتویٰ بھی یقینا برعکس ہوگا۔ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ ڈاکٹروں کا ایک طبقہ اُسے مفید بلکہ ضروری بتاتا ہے اور اس سرگرمی کو حکومت کی اجازت بلکہ تائید وحمایت بھی حاصل ہے، اس لیے اس مہم کے خلاف محاذ آرائی کی ضرورت وگنجائش تو کم از کم معلوم نہیں ہوتی، لیکن دوسری طرف بعض طبی، علمی اور عوامی حلقوں کی جانب سے پولیو مہم کے بارے میں گاہے گاہے کچھ تحفظات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان تحفظات کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ پولیومہم کو غیر ضروری ثابت کیاجاتا ہے، بلکہ اُسے غیر مفید اور مضر تک ثابت کیاجاتاہے۔ ایسی صورت حال میں پولیومہم کی افادیت باور کرانے یا خالص طبی معاونت قرار دینے میں بلاشبہ کچھ رکاوٹیں محسوس ہوںگی اور تشویش کا اظہار کرنے والوں کے خیالات کو تقویت بھی ملتی رہے گی اور عوام وخواص پولیو مہم کے بارے میں مخمصے کا شکاربھی رہیںگے، لہٰذا اس مخمصے سے نکلنے کے لیے حل یہ ہوسکتا ہے کہ حکومتِ وقت نے چونکہ اس مہم کی سرپرستی قبول کی ہے اور اس مہم کے خالص طبی فوائد کی ضمانت دی ہے، اس لیے حکومتِ وقت کا فرض بنتا ہے وہ اس مہم کی افادیت کو عام کرنے کے لیے اس مہم کی راہ میں پائی جانے والی رکاوٹوں اور تشویشات کو دور کرنے کی غرض سے کچھ ضروری اقدامات بھی کرے۔ ہماری رائے میں اس حوالے سے حکومتِ وقت پر درج ذیل اقدامات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے:۔۔۔۔۔

۱:…پولیو مہم کی افادیت واہمیت کو واضح طور پر اپنی ذمہ داری کے ساتھ مشتہر کرائے اور پولیو ٹیموں کو ان کی خدمات کے دوران بھر پور تحفظ وسیکورٹی بھی فراہم کرے۔

۲:… ۔۔۔۔جو لوگ طبی لحاظ سے پولیو قطروں پر تحفظات رکھتے ہیں، ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے آزادانہ طبی مباحثہ کا ماحول فراہم کیا جائے، بالخصوص جو طبی ماہرین اپنی پیشہ وارانہ مہارتوں کی بنیاد پر تحفظات رکھتے ہوں اُنہیں بطور خاص اہمیت کے ساتھ سناجائے اور ان کے تحفظات کو دور کیا جائے اورتسلی وتشفی کے لیے پولیو قطروں کے لیبارٹری ٹیسٹ کی ضرورت محسوس ہو تو ایسا بھی کرلیا جائے۔۔۔۔۔۔۔

۳:… مبینہ طور پر پولیومہم چونکہ کسی متوقع بیماری کی پیش بندی کی مہم ہے، کسی لاحق شدہ واقعی بیماری کا علاج نہیں ہے، اگر واقعی بیماری بھی ہو تووہ ہرانسان کا ذاتی فریضہ یا صواب دیدی اختیار ہی شمار ہوتا ہے، اُسے کوئی مجبور نہیں کرسکتا،اس لیے پولیو قطرے پلانے کے لیے کسی کو ہرگز مجبور نہ کیاجائے، بلکہ پولیو قطرے پلانے یا نہ پلانے کے عمل کو ضرورت مندخاندانوں کے صواب دیدی اختیار پر چھوڑ دیا جائے، کیونکہ موہوم بیماری کے علاج کے لیے شرعاً کسی کو مجبور اور پابند نہیں بنایا جاسکتا۔

اُمید ہے کہ سرکار اگر ہماری ان بنیادی تجاویز پر غور کرے تو پولیو قطروں کے حوالے سے پائی جانے والی تشویش اور مخمصے کی کیفیت ختم ہوجائے گی، اور اس حوالے سے حکومتی کوششیں بار آور ثابت ہوںگی۔ ان شاء اللہ! فقط واللہ اعلم

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس