اھم گذارشات
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
دعوت وتبلیغ میں وقت لگانے والے یا مختلف دوروں میں شرکت کرنے والے طلباء کرام یا وہ طلباء کرام جو ان دونوں کاموں میں شرکت نہ کر سکے ہوں، جب اپنے گھروں کی طرف لوٹیں تو اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ اپنے مقام پر، اپنے گھروں میں، اپنے گلی محلوں میں،اپنے معاشرے میں اپنے آپ کو ایسا پیش کرنے کی کوشش کریں کہ آپ کے متعلقین واضح طور پر، کھلی آنکھوں آپ کے بارے میں یہ محسوس کریں کہ ”ہمارا یہ عزیز “ مدرسہ کی زندگی اختیار کرنے سے قبل ، یا سابقہ سال میں تو (اپنی عبادات، اپنے معاملات، اپنی حسنِ معاشرت اور اپنے اخلاق میں ) ترقی کے اس معیار پر نہیں تھا، جس معیار پر اب پہنچ چکا ہے۔اس تبدیلی کے لیے اور گھروں میں گزارے جانے والے ان ایام کو قیمتی بنانے کے لیے اپنے اساتذہ سے ان مواقع پر سنی ہوئی کچھ مفید باتیں نمبر وار ذیل میں ذکر کی جاتیں ہیں، جن کو اپنانا ان شاء اللہ العزیز آپ کو ایک مثالی طالب ِ علم بنا دے گا، لوگ آپ کی صلاحیتوں کی وجہ سے آپ کو اپنے کندھوں پر بٹھائیں گے، آپ کا ادب کریں، آپ کی بات توجہ سے سنیں گے، آپ کے مشوروں پر عمل کریں گے، آپ کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھیں گے، اپنے فیصلوں کے لیے آپ کو حَکَم بنانا تسلیم کریں گے۔ آپ کی مثالیں دے کر اپنی اولاد اور اپنے ماتحتوں کی تربیت کریں گے، آپ کو دیکھ کر اپنی اولاد کو بھی مدارس دینیہ میں داخل کروانے کا فیصلہ کریں گے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ رب العزت دنیا وآخرت کی سعادتیں آپ کا مقدر بنا دیں گے:
٭…صبح سویرے نماز ِ فجر کے لیے از خود اُٹھنے کا اہتمام کرنا، پانچوں نمازیں، باجماعت، مسجد میں، تکبیرِاولیٰ کے ساتھ ، پہلی صف میں ادا کرنے کی حتی الوسع کوشش کرنا۔
٭…مسجد میں ہونے والے تبلیغی اعمال (تعلیم، گشت، مشورہ، شب جمعہ، جماعتوں کی نصرت وغیرہ) کا اہتمام کرنا، اور نمازوں کے بعد ہونے والے دروس ِ قرآن و دروسِ حدیث میں شرکت کرنا۔
٭…مسجد کے ائمہ، علاقے کے قدیم کبار علماء کرام کی ملاقات کی غرض سے ان کی خدمت میں حاضر ہونا، اگر وسعت ہو تو ان کی شان کے مطابق، وگرنہ اپنی حیثیت کے مطابق ، ان کے لیے کوئی معقول ہدیہ لے کر جانا، اُن سے مختلف امور میں مشاورت کرنا، اپنی تعلیمی وتبلیغی کارگزاری ان کے سامنے بیان کرنا۔
٭…اگر اپنے علاقے کی مساجد میں نماز باجماعت کا اہتمام نہ ہوتا ہو تو اس کا انتظام کرنا، اگر درس وغیرہ یا تبلیغی اعمال نہ ہوتے ہوں تو مقتدر حضرات کو اپنا ہم نوا بنا کر ان اعمال کو شروع کرنا۔اگر کہیں جمعہ پڑھانے کا موقع ملے تو خوب اچھی طرح تیاری کر کے پڑھانے کا اہتمام کرنا۔
٭…ان تمام مذکورہ اعمال میں دیگر طلبہ مدارس کو اپنے ساتھ شریک رکھنا۔
٭…اگر اپنی قراء ت میں کمزوری ہو توکسی ماہر قاری صاحب سے بات کر کے اپنی تعطیلات کے اعتبار سے جامع ومانع ترتیب بنانا۔
٭…کسی ماہر کاتب سے مسلسل اور خوب اہتمام سے مشق لے کر اپنا خط سنوارنا۔
٭…کسی کمپیوٹر کے ماہر سے کمپوزنگ سیکھنے کی تربیت لینا۔ ایک عالم ِ دین کے لیے موجودہ دور میں یہ مہارت بہت نفع کی چیز ہے، اسی طرح مکتبة الشاملہ استعمال کرنے میں مہارت حاصل کرنا بھی بہت مفید ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ کمپیوٹر کے مفاسد سے بچتے ہوئے اس کا صحیح استعمال بہت ہی نافع ہے۔
٭…گھر کے کام کاج میں گھر والوں کا ہاتھ بٹانا، سودا سلف لا کر دینا، گھر سے متعلق انتظامی امور میں بے جا دخل اندازی کی بجائے حسنِ تدبیر سے کام لیتے ہوئے اصلاحِ احوال کی کوشش کرنا، گھر میں مروج غیر شرعی امور (ٹی وی، وی سی آر، بے پردگی وغیرہ) میں بہت سوچ سمجھ کر ، احسن طریقے سے ، بتدریج تبدیلی لانے کی کوشش کرنا، اس تبدیلی کی ابتدا، انفرادی ترغیب کا راستہ اختیار کر کے ذہن سازی کے ساتھ آسان ہو جائے گی، لیکن یاد رکھیں ، اس تبدیلی کے لیے اہم ترین اقدام اس وقت ہی ممکن ہو سکے گا، جب آپ خود اپنی ذات کے اعتبار سے ان محارم سے اجتناب کرنے والے ہوں گے، وگرنہ ہر تدبیر رائیگاں جائے گی۔
٭…روزانہ والدین کے لیے کچھ وقت فارغ کرکے خاص ان کے پاس بیٹھنا، ان کی سننا اور اپنی سنانا، ان کی جسمانی خدمت کرنا (یعنی: سر، پاوٴں، کندھے دبانا) اُن کے ساتھ حسنِ سلوک اختیار کرنا۔
٭…تمام رشتے داروں کے پاس اُن کے مقام پر ملاقات کے لیے جانا، رشتہ داروں میں غیر محرم عورتوں سے بہر صورت شرعی پردہ کرنا۔
٭…علاقے میں موجود اپنے قدیم وجدید اساتذہ کے پاس ملاقات کے لیے جانا، اگر ان کے پاس جانا ممکن نہ ہو تو کم ا ز کم ٹیلی فون پر تو ضرور رابطہ کرنا۔
٭…ہر خاص وعام سے سلام میں پہل کرنا۔
٭…غیر نصابی کتب بالخصوص اکابرین کی سوانح وغیرہ کا مطالعہ بھی کیا جائے۔
٭…یہ بات اچھی طرح سوچ لینی چاہیے اور ذہن میں بٹھا لینی چاہیے کہ مدارس سے باہر کی دنیا کے افراد ؛ چاہے وہ کوئی ہو، آپ کی فنون نحویہ، صرفیہ، منطقیہ، یا فقہیہ میں مہارت سے متاثر نہیں ہو گا، بلکہ وہ آپ کے حسن اَخلاق، آپ کی حسن معاشرت، آپ کے اٹھنے بیٹھنے، آپ کے چلنے پھرنے ، آپ کی مسنون زندگی کو اختیار کرنے سے متاثر ہو گا، لہٰذا اپنی زندگی کے ان پہلووٴں سے ہر گز ہرگز غافل نہ ہوں ۔ ان امور پر خصوصی توجہ دیں۔ ان کے اختیار کرنے کی کوشش کریں اور اللہ سے ان صفات کے حصول کی خوب دعا بھی کریں۔
آخری اہم ترین گزارش
اب آخر میں طلبہ ساتھیوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ تعطیلات کو بہترین سے بہترین مصرف میں گزارنے کے لیے ضرور بالضرور اپنے ان اساتذہ سے مشاورت کریں ، جن کے ساتھ آپ کا تعلق ہو، وہ آپ کی تعلیمی، اخلاقی کیفیت اور مزاج سے واقف ہوں، ان کی رائے کے مطابق آپ دورے کا انتخاب کریں اور جس جگہ دورہ کرنے کی وہ رائے دیں ، اسی جگہ دورہ کریں، اگر وہ آپ کے حق میں آپ کے لیے کچھ اور مفید سمجھیں تو بھی ان کی رائے کو اختیار کریں۔ یہ بات اس لیے انتہائی ضروری ہے کہ اس وقت بہت سی جگہوں میں غیر معتبر اور غیر مستند افراد قرآن وحدیث اورتفسیر کے نام پر دیوبندیت کا لیبل لگائے ہوئے ، فکری اور نظریاتی ارتدادپھیلا رہے ہیں۔ اسلام کے نام پر اسلام سے دور کر رہے ہیں، دیوبندیت کا نام لے کر دیوبندیت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں، تفسیر کی آڑ میں اپنے گمراہ کن نظریات سے صاف اور خالی الذہن طلبہ کو بھی فکری ارتداد میں مبتلا کر رہے ہیں۔ ایسے افراد کو پہچان کر ان سے بہت دور رہنے کی ضرورت ہے، اور جب اللہ ہمت اور استعداد دے دے تو اس وقت ان کے فکری اور نظریاتی ارتداد کی حقیقت طشت ازبام کر نے کی سعی کریں۔
مذکورہ مفاسد سے بچنے کی خاطر اپنے اساتذہ سے مشاورت اور ان کی رائے کے مطابق قدم اٹھانا ازحد ضروری ہے۔ اللہ رب العزت ہم سب کو مرتے وقت تک صراط مستقیم پر ثابت قدمی نصیب فرمائے، اور ہر طرح کے شرور وفتن سے ہماری حفاظت فرمائے اور ہماری صلاحیتوں کو ہدایت کے پھیلنے کے لیے قبول فرمائے اور ہم کو اپنے منشا کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین، ثم آمین !
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں