ماں نے کمال کر دکھایا

 ❤❤❤🫶🏻 ❤❤❤ ایک تابعی بزرگ تھے حضرت ابو عبدالرحمن فروخؒ صاحب تاریح بغداد نے لکھا ہے کہ اپنے بیوی کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ترکستان میں جہاد ہو رہاہے میں چلا جاٶ بیوی کہنے لگی میں حاملہ ہو فرمانے لگے تو اور تیرا حمل اللہ کے سپرد یہ تیس ہزار درہم ہے یہ تو رکھ لے اور مجھے اجازت دے میں اللہ کے راستے میں جاٶ فروحؒ نکلے ایک ماہ ایک سال دو سال تین سال کوئی خبر نہیں فروح کہاں گئے پیچھے  بیٹا پیدا ہوا پروان چڑھا جوان ہوا بیوی کی جوانی ڈھل رہی اپنے حاوند کے انتظار میں دیواروں کے ساتھ جوانی گزر رہی ہے سیاہی سفیدی میں بدل گئی رونق جھریوں میں بدل گئی جوانی بڑھاپے میں بدل گئی وہ پھر بھی انتظار کرتی رہی کہ کبھی تو آئے گا تیس برس گزر گئے لیکن فروخ کا کوئی پتہ نہیں کبھی خبر آتی کہ زندہ ہے کبھی خبر آتی کہ شہید ہوگئے ایک رات لوگ عشاہ پڑھ کے جا چکے کہ ایک بڑے میاں ہتھیار سجائے ہوئے مدینے میں داحل ہوئے اپنے حیالات میں غلطاں وپیشماں پریشان و حیران یہ کون ہے یہ وہ جوان ہے جو جوانی میں نکلا تھا کالے داڑھی کے ساتھ آج لوٹا ہے سفید داڑھی کے ساتھ اس سوچ میں ہے کہ بیوی زندہ بھی ہے کہ مر گئی حاملہ تھی کی...

بارہ ۔تیرہ سال بچے کی تراویح میں امامت

 امامت کے لیے (خواہ فرض نماز کی ہو، یا تراویح، یا نفل کی) اما م کا بالغ ہونا شرعاً ضروری ہے، نابالغ کی امامت نا بالغ کے حق میں تو درست ہوتی ہے، بالغین کے حق میں درست نہیں ہوتی،  اگر تیرہ سالہ لڑکا بالغ ہے تو اس کی اقتدا میں تراویح درست ہوگی، البتہ اگر اس میں بلوغت کی کوئی علامت ظاہر نہ  ہو، تو ایسی صورت میں اس کی اقتدا میں بالغ کا تراویح ادا کرنا درست نہ ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ علامتِ بلوغت کے ظاہر ہونے اور معتبر ہونے کی کم از کم عمر بارہ سال ہے، پندرہ سال عمر کا ہونا اس وقت ضروری ہے، جب کہ بلوغت کی کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو، البتہ اگر کوئی بارہ سال کی عمر میں بالغ ہو گیا ہو تو اس صورت میں امام بننے کے لیے پندرہ سال عمر کا ہونا ضروری نہیں۔


فتاوی ہندیہ میں ہے:


"وَإِمَامَةُ الصَّبِيِّ الْمُرَاهِقِ لَصِبْيَانٍ مِثْلِهِ يَجُوزُ. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَعَلَى قَوْلِ أَئِمَّةِ بَلْخٍ يَصِحُّ الِاقْتِدَاءُ بِالصِّبْيَانِ فِي التَّرَاوِيحِ وَالسُّنَنِ الْمُطْلَقَةِ. كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ الْمُخْتَارُ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا. كَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَهُوَ الْأَصَحُّ. هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ وَهُوَ قَوْلُ الْعَامَّةِ وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ. هَكَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ". ( الْبَابُ الْخَامِسُ فِي الْإِمَامَةِ وَفِيهِ سَبْعَةُ فُصُولٍ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي بَيَانِ مَنْ يَصْلُحُ إمَامًا لِغَيْرِهِ، ١ / ٨٥، ط: دار الفكر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس