🥀 _*پڑوسیوں کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے*_ 🥀
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
🥀 _*پڑوسیوں کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے*_ 🥀
اپنے پڑوسیـوں کا خیـال رکھیں ان سے حسـن سلـوک کریں ان سے نیـکی کریں انکا احتـرام کریں اپنے پڑوسی کو ایذا تکلیـف نہ پہنچائیں کیونکہ ایسـا آدمی جنـت میں داخـل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شـرارتوں ایذا رسـانی شر و فسـاد سے محفـوظ نہ ہو
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسـول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کی ایذا رسانی شرو فساد سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں وہ جنت میں نہیں جائے گا
(صحیح مسلم ١٧٢)
بہتـرین پڑوسی بنیں اپنے پڑوسی کو ایذا تکلیـف نہ پہنچائیں کیـونکہ پڑوسی کو تکلیـف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹـا دیتا ہے جس طرح سـورج برف کو پگھلا دیتا ہے
رسـول اللّٰہﷺ نے فرمایا
اگر تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللّٰہ اور اس کا رسول تم سے محبت کریں تو پھر تین عادات کی حفاظت کرو سچی بات کہنا
امانت ادا کرنا
اور بہترین پڑوسی بننا
کیونکہ پڑوسی کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے
(السلسلة الصحية ٧٨ )
واللّٰہ وہ شخـص ایمـان والا نہیں جس کے شـر سے اس کا پڑوسی محفـوظ نہ ہو
سیدنا ابو شریعؓ سے روایت ہے
نبی کریمﷺ نے بیان کیا
واللّٰہ وہ ایمان والا نہیں
واللّٰہ وہ ایمان والا نہیں
واللّٰہ وہ ایمان والا نہیں
عرض کیا گیا کون یا رسول اللّٰہ؟
فرمایا وہ جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو
(صحیح بخاری ٦٠١٦)
اپنے پڑوسیـوں کے ساتھ ہمیـشہ حسـن سلوک نیکـی کریں
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ
رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا
مجھے جبرائیل علیہ السلام برابر پڑوس کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں
(سنن ابن ماجہ ٣٦٧٣، صحیح بخاری ٦٠١٥)
جو شخـص اللّٰہ اور آخـرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے ایذا نہ پہنچائیں اپنے پڑوسی سے نیکی کرے حسـن سلوک کرے اپنے پڑوسی کا احتـرام کرے
نبی کریمﷺ نے فرمایا
جو شخص اللّٰہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے ایذا نہ پہنچائیں اپنے پڑوسی سے نیکی کرے حسن سلوک کرے اپنے پڑوسی کا احترام کرے جو شخص اللّٰہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو شخص اللّٰہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے
(صحیح بخاری ٦١٣٦)
کوئی ایسـا آدمی جنت میں داخـل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتـوں سے محفوظ نہ ہو
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا کسی بندے کا ایمان اس وقت تک درست سیدھا نہیں ہوتا جب تک اس کا دل مستقیم سیدھا نہ ہو اور اس کا دل اس وقت تک مستقیم سیدھا نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان مستقیم نہ ہو اور کوئی ایسا آدمی جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو
(السلسلة الصحية ١٩٨)
جو عـورت اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے اس عورت میں کوئی خیر نہیں ہے وہ جہنمیوں میں سے ہے جو عورت فـرض نماز پڑھتی صدقہ کرتی اور کسی کو تکلیف نہیں دیتی وہ جنتیوں میں سے ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ سے کہا گیا کہ فلانی عورت(ہر ) رات کو تہجد پڑھتی اور ہر دن کو روزہ رکھتی ہے (اچھے) کام کرتی اور صدقہ دیتی ہے لیکن وہ اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے
رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا
*لا خیر فیھا ھی من أھل النار*
اس عورت میں کوئی خیر نہیں ہے وہ جہنمیوں میں سے ہے کہا گیا کہ فلانی عورت فرض نماز پڑھتی ہے اور (کبھی کبھار) پنیر کے ٹکڑے صدقہ کر دیتی ہے اور کسی کو تکلیف نہیں دیتی تو آپﷺ نے فرمایا
*ھی من أھل الجنۃ*
وہ جنتیوں میں سے ہے
(الادب المفرد للبخاری: ۱۱۹ و سندہ صحیح، صحیح ابن حبان ۱۳؍۷۷،۷۶ ح ۵۷۳۴)
ایک آدمی نے رسول اللّٰہﷺ سے عرض کیا کہ میرا پڑوسی مجھے تکلیف دیتا ہے تو آپﷺ نے فرمایا جاؤ اور اپنا ( گھر کا) سامان باہر نکال کر راستے پر رکھ دو وہ چلا گیا اور اپنا سامان باہر نکال کر رکھا دیا لوگ اکٹھے ہو گئے اور پوچھنے لگے تجھے کیا ہو گیا ہے؟
اس نے کہا میرا پڑوسی مجھے تکلیف دیتا ہے لہذا میں نے نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا جاؤ اور اپنا سامان باہر نکال کر راستے پر رکھ دو لوگ اس (پڑوسی ) کو بددعائیں دینے لگے اے اللّٰہ تو اُس پر لعنت کر اے اللّٰہ تو اسے ذلیل کر دے اس شخص کو جب معلوم ہوا تو آیا اور اپنے پڑوسی سے کہا گھر میں واپس چلے جاؤ اللّٰہ کی قسم میں تجھے کبھی تکلیف نہیں دوں گا
[البخاری فی الادب المفرد: ۲۴ او سندہ صحیح، ابو داؤد:٥۱۵۳ و صححہ الحاکم علی شرط مسلم ۴؍۱۲۲،۱۲۵]
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے اُن کو فرمایا جس کو نرمی عطا کی گئی اُس کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی حسنِ اخلاق اور پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے (جیسے امورِ خیر) گھروں (اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں
(مسند احمد ٩٠٦٢ ) صحيح
*_
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں