ذکرِ الہیٰ اور شیطان”
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
ذکرِ الہیٰ اور شیطان”
ذکرِ الہیٰ اسلحہ ہے لیکن اسلحہ کا ہونا شیطان کو اس کی شیطنت سے نہیں روک سکتا۔ اگر بہترین اسلحہ پاس ہو تو اس کا مطلب ہے دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہر گز نہیں کہ ایک فریق کے پاس اسلحہ ہے لہٰذا دوسرا فریق اس کا مقابلہ ہی نہیں کرے گا۔ اگر شیطان خیال ہی نہ ڈالے تو آپ مقابلہ کس کا کریں گے ؟ پھر آپ کو اسلحہ کی ضرورت کیوں ہو گی ؟ تو یہ سمجھنا دراصل سمجھ کا فتور ہے کہ ذکرِ الہیٰ سے شیطان خیال ڈالنا چھوڑ دے گا بلکہ حق یہ ہے کہ ذکرِ الہیٰ سے شیطان کا مقابلہ کرنے کی قوت آۓ گی۔
کوئی شخص کسی بھی مقام پر پہنچ جاۓ۔ شیطان اپنی دشمنی سے باز نہیں آتا۔ اس کا تو یہ حال ہے کہ وہ انبیاء علیہ السلام کی مخالفت میں بھی اپنا ایڑی چوٹی کا زور لگا لیتا ہے حالانکہ انبیاء علیہ السلام معصوم ہوتے ہیں۔ وہ ان پر براہِ راست اثر انداز نہیں ہو سکتا لیکن کسی نہ کسی کو ان کی مخالفت پر ابھارتا ہے، کفار کو اعتراضات سکھاتا ہے۔ ہمیں یہ شکایت رہتی ہے کہ جی شیطان ہمیں پریشان کرتا ہے اور مجھے یہ اُمید رہتی ہے کہ یہ لوگ جو یہاں ذکرِ الہیٰ سیکھ کر جاتے ہیں، ان شاء اللہ یہ شیطان کو پریشان کریں گے۔ توقع یہ ہوتی ہے، اُمید یہ ہوتی ہے کہ جن ارواح کی رسائی بالاۓ عرش تک ہو گئی، اب یہ ان شاء اللہ شیطان کو پریشان کریں گے۔ آپ کو شیطان سے پریشان ہونا نہیں ہے، آپ نے شیطان کو پریشان کرنا ہے۔
اللہ رب العزت ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیطان کے حملے سے پناہ میں رکھے اور ہمیں اس پر غالب رکھے
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں