اِستقامت کرامت سے بڑھ کر ہے
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
اِستقامت کرامت سے بڑھ کر ہے
اِستقامت کرامت سے بڑھ کر ہے
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللّه علیہ کا مشہور واقعہ ہے کہ ایک شخص دُور سے آپ رحمتہ اللّه علیہ کی خدمت میں بیعت کرنے کے لیے آیا ایک دو ماہ آپ رحمتہ اللّه علیہ کے پاس رہنے کے بعد بیعت کیے بغیر واپس جانے کے لیے تیار ہُوا تو حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللّه علیہ نے دریافت کِیا کہ کس غرض سے آئے تھے واپس کیوں جا رہے ہو؟ اس شخص نے عرض کی حضرت بیعت کی غرض سے آیا تھا اب واپس جا رہا ہوں کیونکہ میں نے اتنی مُدّت آپ رحمتہ اللّه علیہ کے پاس رہنے کے باوجود آپ رحمتہ اللّه علیہ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللّه علیہ نے دریافت فرمایا کیا تم نے اتنی مُدّت میں میری زندگی کا ایک لمحہ بھی الله تعالى اور رسول الله صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی نافرمانی میں گُزرتے دیکھا؟ اس شخص نے جواباً عرض کِیا نہیں
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللّٰه علیہ نے فرمایا ہمارے پاس اِس سے بڑھ کر کوئی کرامت نہیں یہی سبب ہے کہ صوفیائے کرام کے ہاں یہ قول مشہور ہے کہ اِستقامت کرامت سے بڑھ کر ہے
كتاب حقیقتِ تصوّف صفحہ 268
جو بات عوام میں کرامت کے طور پر مشہور ہے صوفیاے کرام اسے اپنے پاؤں کی گَرد بھی نہیں سمجھتے ہواؤں میں اُڑنا آگ میں جانا پانی پہ چلنا عوام کے ہاں کرامت ہے دلیلِ بزرگی ہے لیکن اہلِ دِل کے ہاں یہ کرامت نہیں اہلِ دِل کی پوری زندگی اگر اطاعت و اِستقامت میں بسر ہو جائے تو ان کے نزدیک یہی سب سے بڑی کرامت ہے
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں